غزہ میں اسرائیلی بمباری المواسی کیمپ پر حملہ 40 فلسطینی شہید 60 زخمی

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق قضا میں اسرائیلی فوج کی بمباری نے  ایک اور سانحہ کو جنم دیا  حال ہی میں حملہ المواسی کیمپ  ہوا جہاں وزنی بمبوں کے استعمال سے تباہی پھیلائی گئی حملے کے نتیجے میں 40 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ 60 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں زخمیوں میں بچے خواتین اور  بزرگوں کی بڑی تعداد شامل ہے جنہیں فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہے

المواسی کیمپ میں حملے کی تفصیلات

المواسی کیمپ جو محفوظ  علاقے کے طور پر جانا جاتا تھا  اسرائیلی فضائی حملے کا نشانہ بنا وزنی ببوں کے استعمال سے کیمپ میں 30 فیٹ گہرےگڑھےپڑ گئے جس کے  باس لاشوں کی تلاش میں شدید مشکلات پیش ارہی ہیں امدادی  کارکنان تباہ شدہ علاقوں میں ریسکیو کام مصروف ہیں تاہم ملبے میں دبے افراد تک  پہنچنا انتہائی دشوار ثابت ہو رہا ہے

یو این عملے کی حراست و املاک کی تباہی

اسی دوران اسرائیلی فوج نے شمالی غذا میں پولیو  مہم کے لیے جانے والے اقوام محتدہ کے عملے کو بھی حراست میں لے لیا  اسرائیلی بلڈوزروں نے یو این عملے کی گاڑیوں کو تباہ کر دیا جس کو عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے یو این نے اس اقدام کو انسانی  حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے فوری  رہائی کا مطالبہ کیا ہے

غزہ میں جاری تباہی ہزاروں شہید لاکھوں  بے گھر

یاد رہے سات اکتوبر 2023 سے جاری سریلی حملوں کے نتیجے میں قضا میں تباہی اور بربادی کا سلسلہ جاری ہے اب تک اطلاعات کے مطابق 40900 72 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں خواتین کی ہے زخمیوں کی تعداد 946761 سے زائد بتائی جا رہی ہے اسرائیلی فضائی حملوں سے بے شمار عمارتیں ملبے کا ڈیر بن چکی ہیں ا لاکھوں افراد بے گھر ہو کر پناہ گزین کیمپو میں زندگی گزارنے پہ مجبور ہیں

عالمی برادری کی خاموشی انسانی بحران

  غزہ میں اسرائیلی فوج کی کاروائیاں ایک انسانی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہیں لیکن عالمی برادری کی جانب سے کوئی موثر  اقدامات دیکھنے میں نہیں ائے انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوام  محتدہ جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہے تاہم جنگ کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے غزا کے عوام اس وقت ایک مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں جہاں نہ صرف ان کے گھروں کو تباہ کیا جا رہا ہے بلکہ ان کیبچوں کی زندگیاں بھی خطرے میں ہیں 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *