ڈی چوک احتجاج کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا قیمتی سامان غائب

اسلام آباد کے ڈی چوک میں ہونے والے احتجاج کے دوران خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا قیمتی سامان غائب ہو گیا، جس سے سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وزیراعلیٰ اپنے وفد کے ساتھ احتجاج میں شریک ہونے کے لیے اسلام آباد میں موجود تھے۔ غائب ہونے والے سامان میں وزیر اعلیٰ کی دو آئی فون 15 پرو میکس، ان کا پرس، اہم دستاویزات، لائسنس یافتہ اسلحہ، نقدی، اور دیگر ذاتی سامان شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا سامان کے پی ہاؤس اسلام آباد سے غائب ہوا ہے۔ اس میں وزیر اعلیٰ کے دو قیمتی آئی فون 15 پرو میکس شامل ہیں، جو ان کے لیے اہم کاموں اور رابطوں کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔ اس کے علاوہ، وزیر اعلیٰ کا پرس، اہم دستاویزات اور لائسنس یافتہ اسلحہ بھی غائب ہو گیا۔ ان دستاویزات میں کئی سرکاری کاغذات اور معلومات شامل تھیں جو وزیر اعلیٰ کی ذاتی اور حکومتی ضروریات کے لیے اہم تھیں۔

غائب ہونے والے دو آئی فونز میں وزیر اعلیٰ کے اہم فون نمبرز اور رابطے بھی ضائع ہو گئے ہیں، جس پر وزیر اعلیٰ نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے ایک میٹنگ میں اراکین اسمبلی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے فون نمبرز دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ان کے رابطوں میں کوئی خلل نہ پڑے۔ اس واقعے سے وزیر اعلیٰ کی ذاتی اور حکومتی کارکردگی پر اثر پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اس معاملے میں وزیر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبرپختونخوا، پختون یار نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا سامان اسلام آباد کے آئی جی کے زیر انتظام پولیس اہلکاروں نے لے لیا۔ پختون یار کا کہنا تھا کہ پولیس نے وزیر اعلیٰ کی گاڑی کے شیشے توڑے اور اس دوران ان کا قیمتی سامان لے لیا۔ پختون یار نے دعویٰ کیا کہ اس پورے واقعے کی ویڈیو بھی موجود ہے، جس میں پولیس اہلکاروں کو گاڑی کو نقصان پہنچاتے ہوئے اور سامان لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس معاملے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا سامان فوری طور پر واپس کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سامان غیر قانونی طور پر کے پی ہاؤس اسلام آباد سے غائب کیا گیا، اور اس واقعے پر آئی جی اسلام آباد کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام نہ صرف وزیر اعلیٰ کی ذاتی آزادی اور عزت کے خلاف تھا، بلکہ اس سے پورے صوبے کی حکومت کی حیثیت کو بھی نقصان پہنچا۔

خیبرپختونخوا کی حکومت نے آئی جی اسلام آباد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے اور اس واقعے کو ایک سنگین معاملہ قرار دیا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کا سامان اگر پولیس اہلکاروں نے غیر قانونی طور پر غائب کیا ہے تو اس پر فوری طور پر ایک ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ نے اپنے سامان کی واپسی کے لیے قانونی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور انہیں امید ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات جلد مکمل ہوں گی۔

اس واقعے کے سیاسی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں، کیونکہ وزیر اعلیٰ کی گاڑی پر حملہ اور سامان کی غفلت سے غائب ہونا ایک سنگین نوعیت کا معاملہ بن چکا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت اس معاملے کو سنگین خلاف ورزی اور حکومتی معاملات میں مداخلت سمجھ رہی ہے، اور اسے حکومت کے وقار کے خلاف قرار دے رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نوعیت کے واقعات آئندہ کے احتجاجی تحریکوں اور سیاسی ماحول کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *